Add To collaction

لیکھنی گلدستہ منقبت کا -14-Oct-2023

چاند سے ان کے چہرے پہ گیسوئے مشک فام دو دن ہے کھلا ہوا مگر وقتِ سحر ہے شام دو رُوئے صبیح اک سحر زُلف دوتا ہے شام دو پھول سے گال صبح دم مہر ہیں لالہ فام دو عارضِ نور بار سے بکھری ہوئی ہٹی جو زُلف ایک اندھیری رات میں نکلے مَہہِ تمام دو اُن کی جبینِ نُور پر زُلفِ سِیَہ بکھر گئی جمع ہیں ایک و قت میں ضدیں صبح و شام دو خیرسے دن خُدا وہ لائے دونوں حَرم ہمیں دکھائے زمزم و بیرِ فاطِمہ کے پیئیں چل کے جام دو ذاتِ حَسن حُسین ہے عَین شَبِیہہِ مُصطَفیٰ ذات ہے اک نبی کی ذات ہیں یہ اُسی کے نام دو پی کے پلا کے مَیکَشو! ہم کو بچی کھچی ہی دو قطرہ دو قطرہ ہی سہی کچھ تو برائے نام دو ہاتھ سے چار یار کے ہم کو ملیں گے چار جام دستِ حَسن حُسین سے اور ملیں گے جام دو ایک نگاہِ ناز پر سیکڑوں جامِ مَے نِثار گردشِ چشمِ مَست سے ہم نے پئے ہیں جام دو وَسْطِ مُسَبِّحَہ پہ سر رکھئے انگوٹھے کا اگر نام اِلٰہ ہے لکھا ہ اور الف ہے لام دو ہاتھ کو کان پر رکھو پا باادب سمیٹ لو دال ہو ایک ح ہو ایک آخرِ حرف لام دو نامِ خدا ہے ہاتھ میں ، نامِ نبی ہے ذات میں مُہرِ غلامی ہے پڑی، لکھے ہوئے ہیں نام دو نامِ حبیب کی ادا جاگتے سوتے ہو ادا نامِ محمدی بنے جسم کو یہ نِظام دو نامِ خدا مُرَقَّعہ ، نامِ خدا رُخِ حبیب بینی الف ہے ہ دہن زُلفِ دوتا ہے لام دو وحشی ہے ایک دل مِرا زُلفِ سیاہ فام کا بندشِ عشق سخت تر صَید ہے ایک دام دو تَلْووں سے اُن کے چار چاند لگ گئے مِہرو ماہ کو ہیں یہ اُنہیں کی تابشیں ، ہیں یہ اُنہیں کے نام دو گاہ وہ آفتاب ہیں گاہ وہ ماہتاب ہیں جمع ہیں اُن کے گالوں میں مِہر و مَہ تمام دو بازیٔ زِیسْت مات ہے مَوت کو بھی مَمات ہے موت کو بھی ہے ایک د ن موت پہ اِذنِ عام دو اب تو مدینے لے بلا گنبدِ سبز دے دکھا حامِدو مُصطَفیٰ تِرے ہِند میں ہیں غلام دو

   1
0 Comments